“Competent Authorities” for Investigation & Enforcement suffer from conflicts of jurisdiction, duplication, redundancies, multiple chains of commands, and mismatch of authority with responsibility. There is lack of transparency, and accountability. There is a perennial tension between Enforcement vs Investigation induced by the ends vs means dichotomy! Enforcement requires immediate action and is dominated by the need for "results" (ends) over the need for "due process" (means). However, investigation leading to conviction by courts requires meticulous attention to "due process" (means) over the need for "results" (ends).
Inspiration to Leadership, Lessons from Life, School/Higher Education, Parental Counseling, IT, Student Counseling.
Thursday, July 30, 2020
Which is the "competent authority" for investigating a crime such as abduction in Pakistan
“Which is the "competent authority" for investigating a crime such as abduction in Pakistan?
Monday, July 27, 2020
70 years of Failure of Dominant Narratives
اگر آپ ملک کی ترقی چاہتے ہیں تو اس 70 سالہ ناکام بیانیہ کی اندھا دھند تقلید چھوڑ دیں، جس کے چند بڑے نکات یہ ہیں:
1. پاکستان کی زبوں حالی کی بنیاد مالی کرپشن ہے- جی نہیں، پاکستان کی زبوں حالی کی بنیاد مالی نہیں آئینی کرپشن ہے جو کہ اداروں کو تباہ و برباد کر دیتی ہے اور پنپنے نہیں دیتی-
1. پاکستان کی زبوں حالی کی بنیاد مالی کرپشن ہے- جی نہیں، پاکستان کی زبوں حالی کی بنیاد مالی نہیں آئینی کرپشن ہے جو کہ اداروں کو تباہ و برباد کر دیتی ہے اور پنپنے نہیں دیتی-
2. پاکستان کو صرف ایک سخت گیر ایماندار قیادت چاہیے- جی نہیں اداروں کو چلانے کے لئے اہلیت چاہیے- ادارے مضبوط ہوں گے تو کرپشن کی تطہیر خود کریں گے آئینی تقاضوں کے ساتھ- جبھی وہ پاکستانی جو صبح شام سگنل اور قانون توڑتے ہیں وہ دوسرے ممالک میں جا کر یکایک قانون کی پاسداری کرنے لگتے ہیں-
3- اوپر والا ایماندار ہو تو نیچے والے خود بخود ایماندار ہو جاتے ہیں- جی نہیں نظام تبدیل کرنے کے لئے اہلیت و کومپیٹنس چاہیے، جو کہ KPIs کو کمپیوٹرائزڈ سسٹمز کے زریعے مانیٹر کرے اور تمام فیصلوں اور ان پر عملدرآمد کی مانئٹرنگ کو یقینی بنائے اور ان کے زریعے transparency اور accountability مہیا کرے-
4- تبدیلی کے لئے centralization چاہیے - جی نہیں تبدیلی decentralization اور delegation سے آتی ہے- ہر کام اگر فیڈرل اور صوبائی منسٹریز کو کرنا ہے تو تمام اتھارٹیز اور دیگر اداروں کو تحلیل کر دیں- اگر کوئی اتھارٹی یا ادارہ بنانا ضروری ہے تو اس کو responsibility کے مطابق اتھارٹی دیں اور اس کو اپنے KPIs کا مکلف بنا کر منسٹری کا کنٹرول ختم کر دیں- KPIs نہ پورے ہونے پر فیصلہ گورننگ بورڈ پر چھوڑیں اگر سربراہ اور بورڈ دونوں ناکام ہو جائیں تو دونوں کو سروسز عدالت میں پیش کریں-
ککلکم راع و کلکم را مسئول .....
Friday, July 24, 2020
Competent Authorities of Pakistan and the Source of their Incompetence
What is "Competent Authority" and how their incompetence breeds mafias:
"Competent Authority" is the code word used by bureaucracy itself to hide the name of decision maker. This is often the secretary of Ministry but may denote a committee also or some other decision maker, but the footprint of the secretary must be there in that decision. All notifications issued by ministries and decisions made by ministries use the word "competent authority".
"Competent Authority" is the code word used by bureaucracy itself to hide the name of decision maker. This is often the secretary of Ministry but may denote a committee also or some other decision maker, but the footprint of the secretary must be there in that decision. All notifications issued by ministries and decisions made by ministries use the word "competent authority".
Complex web of Investigative Agencies investigating the other Investigative Agencies
بادشاہ کا گھوڑا اور انوسٹیگیشن کی نگرانی کے نگران:
بادشاہ سلامت نے شاہی اصطبل کے لیے مہنگا ترین گھوڑا خریدا۔ کچھ دن بعد بادشاہ نے وزیر کے ہمراہ اپنے پسندیدہ گھوڑے کو دیکھنے کے لیے اصطبل کا دورہ کیا اور وزیر کو کہا کہ گھوڑا کمزور ہو رہا ہے ۔ وزیر نے معاملے کی تحقیقات کی اور بادشاہ کو بتایا کہ گھوڑے کا نگران اس کی خوراک میں بدعنوانی کرتا تھا مگر بادشاہ سلامت آپ فکر نہ کریں ہم نے اُس کے اوپر ایک اور نگران مقرر کر دیا ہے جو نگران کی نگرانی کرے گا۔ بادشاہ مطمئن ہو گیا کچھ عرصے کے بعد وہ دوبارہ اصطبل گیا تو دیکھا کہ گھوڑا پہلے صرف کمزور تھا اب بیمار بھی ہے اس نے پھر وزیر کو اصلاح احوال کا کہا وزیر صاحب نے بادشاہ کو رپورٹ دی کہ نگران کے اوپر جو دوسرا نگران مقرر کیا گیا تھا وہ پہلے نگران سے ملا ہوا ہے لہٰذا اب ہم نے سخت کارروائی کرتے ہوئے ایک تیسرا نگران لگا دیا گیا ہے جو دونوں نگرانوں کی کرپشن کو آہنی ہاتھ سے کچل دے گا جیسے جیسے نگرانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا شاہی گھوڑے کی صحت مزید بگڑتی گئی اور ایک دن بادشاہ کو خبر دی گئی کہ گھوڑا مر گیا ہے-
بڑھتا گیا درد جوں جوں دوا کی:
پہلے ہر جرم کے لئے پولیس کا ادارہ تھا- مگر وزیر با تدبیر نے کہا کہ پولیس کرپٹ ہے- چنانچہ اس کی نگرانی کیلئے FIA بنائی گئی- مگر جب احساس ہوا کہ ان میں بھی کرپشن ہے تو اس کی نگرانی کیلئے NAB بنائی گئی- پولیس چرس کی پڑیا ڈال کر جس کو چاہتی ہے پکڑ لیتی ہے اور جس کو چاہتی ہے چھوڑ دیتی ہے چنانچہ اس کی نگرانی کیلئےANF بنائی گئی-
پھر IB میدان میں اتری اور بعد میں کچھ اداروں کا دائرہ کار ملک کے باہر سے ملک کے اندر پھیلا دیا گیا جونکہ وزارت داخلہ کے تحت چلنے والی نگران ایجنسیوں کی نگرانی مقصود تھی- FIA کو سائبر کرائم کی زمہ داری دی گئی مگر ISPR کے تحت ایک اور ادارہ بنا کہ اس کو FIA کی نگرانی پر مامور کر دیا- پھر ہر ادارے نے اپنی اپنی بھی انوسٹیگیشن سیلز بنا لئے کہ وہ عوام کی نگرانی کریں- ٹیکس والے خود بھی ٹیکس چور پکڑنے کی نگرانی کرتے ہیں اور ڈھیر سارے ادارے white collar crime کی تفتیش کے لے بنائے گئے، مثلاً FIA اور ان کے نگران NAB- وزارت صحت نے دوائیوں کی قیمتوں کے ہیر پھیر کو انویسٹیگیٹ اور نگرانی کے لئے DRAP بنائی، واپڈا نے بجلی چور پکڑنے کے لے اپنا انوسٹیگیشن سیل بنایا-، انرجی منسٹری نے گیس کی چوری اور پیٹرول کی چوری کے لئے اپنے اپنے سیل بنائے اور اوگرا اور نیپرا جیسے ادارے بنائے ہیں......... پھر ہم روتے ہیں کہ مافیا بہت سارے ہیں - یاد رہے کہ CCP نام کا ادارہ ان ہی کارٹیلز کی انوسٹیگیشن کے لئے بنا ہے-
پاکستان میں وزیر داخلہ اور وزیر دفاع کو انوسٹیگیشن ایجنسیز بنانے کا ملکہ حاصل ہے ان وزارتوں کے سیکرٹریز کے نیچے بیسیوں ایجنسیز ہیں، کیا ان وزیروں سے کوئی پوچھتا ہے کہ کتنے کرائمز رپورٹ ہوئے، کتنے ملزمان گرفتار ہوئے، کتنے کے مقدمے عدالتوں میں بھیجے گئے، کتنوں کو سزا ہوئی اور کتنوں کو سزا نہیں ہوئی- جن کو سزا نہیں ہوئی اس کی تفتیش میں کیا کمزوری تھی، اور اس کمزوری کو کیسے دور کیا جارہا ہے - کیا یہی سوال ہر ادارے سے منسٹری پوچھتی ہے-
ایک بڑا مسئلہ overlapping jurisdiction کا ہے جس کی وجہ سے ایک ادارہ دوسرے کے ساتھ پنگ پانگ کھیلتا رہتا ہے- کون سے کرائمز کس ادارے کی زمہ داری ہیں- بالکل اسی طرح سے جیسے FIR درج کرنے کیلیئے آپ ایک تھانہ سے دوسرے تھانے بھاگتے رہتے ہیں، اور سرکاری کام کے لئے ایک محکمہ سے دوسرے محکمہ، اور ایک کھڑکی سے دوسری کھڑکی-
اس کے علاوہ مسئلہ Investigation vs enforcement کا بھی ہے- اس overlap سے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں- اینفورسمنٹ کی غلطی انوسٹیگیشن پر انوسٹیگیشن کی غلطی اینفرسمنٹ پر-
پہلے بین الاقوامی جاسوسی منسٹری آف ڈیفینس کے تحت اور تمام ملکی انوسٹیگیشنز منسٹری آف انٹیرئر وزارت داخلہ کے تحت - اب یہ distinction بھی ختم ہو گئی ہے- کون سی کس کے تحت ہے، یہ کسی کو نہیں معلوم -
چسٹس ثاقب نثار نے JIT بنا کر ایک اور complexity پیدا کر دی- اب سب کی زمہ داری ایک ٹیم کے پاس ہے-
you scratch my back, I scratch yours.
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اغوا کاروں کو پکڑنے والا ادارہ کون سا ہے؟
بادشاہ سلامت نے شاہی اصطبل کے لیے مہنگا ترین گھوڑا خریدا۔ کچھ دن بعد بادشاہ نے وزیر کے ہمراہ اپنے پسندیدہ گھوڑے کو دیکھنے کے لیے اصطبل کا دورہ کیا اور وزیر کو کہا کہ گھوڑا کمزور ہو رہا ہے ۔ وزیر نے معاملے کی تحقیقات کی اور بادشاہ کو بتایا کہ گھوڑے کا نگران اس کی خوراک میں بدعنوانی کرتا تھا مگر بادشاہ سلامت آپ فکر نہ کریں ہم نے اُس کے اوپر ایک اور نگران مقرر کر دیا ہے جو نگران کی نگرانی کرے گا۔ بادشاہ مطمئن ہو گیا کچھ عرصے کے بعد وہ دوبارہ اصطبل گیا تو دیکھا کہ گھوڑا پہلے صرف کمزور تھا اب بیمار بھی ہے اس نے پھر وزیر کو اصلاح احوال کا کہا وزیر صاحب نے بادشاہ کو رپورٹ دی کہ نگران کے اوپر جو دوسرا نگران مقرر کیا گیا تھا وہ پہلے نگران سے ملا ہوا ہے لہٰذا اب ہم نے سخت کارروائی کرتے ہوئے ایک تیسرا نگران لگا دیا گیا ہے جو دونوں نگرانوں کی کرپشن کو آہنی ہاتھ سے کچل دے گا جیسے جیسے نگرانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا شاہی گھوڑے کی صحت مزید بگڑتی گئی اور ایک دن بادشاہ کو خبر دی گئی کہ گھوڑا مر گیا ہے-
Add caption |
بڑھتا گیا درد جوں جوں دوا کی:
پہلے ہر جرم کے لئے پولیس کا ادارہ تھا- مگر وزیر با تدبیر نے کہا کہ پولیس کرپٹ ہے- چنانچہ اس کی نگرانی کیلئے FIA بنائی گئی- مگر جب احساس ہوا کہ ان میں بھی کرپشن ہے تو اس کی نگرانی کیلئے NAB بنائی گئی- پولیس چرس کی پڑیا ڈال کر جس کو چاہتی ہے پکڑ لیتی ہے اور جس کو چاہتی ہے چھوڑ دیتی ہے چنانچہ اس کی نگرانی کیلئےANF بنائی گئی-
پھر IB میدان میں اتری اور بعد میں کچھ اداروں کا دائرہ کار ملک کے باہر سے ملک کے اندر پھیلا دیا گیا جونکہ وزارت داخلہ کے تحت چلنے والی نگران ایجنسیوں کی نگرانی مقصود تھی- FIA کو سائبر کرائم کی زمہ داری دی گئی مگر ISPR کے تحت ایک اور ادارہ بنا کہ اس کو FIA کی نگرانی پر مامور کر دیا- پھر ہر ادارے نے اپنی اپنی بھی انوسٹیگیشن سیلز بنا لئے کہ وہ عوام کی نگرانی کریں- ٹیکس والے خود بھی ٹیکس چور پکڑنے کی نگرانی کرتے ہیں اور ڈھیر سارے ادارے white collar crime کی تفتیش کے لے بنائے گئے، مثلاً FIA اور ان کے نگران NAB- وزارت صحت نے دوائیوں کی قیمتوں کے ہیر پھیر کو انویسٹیگیٹ اور نگرانی کے لئے DRAP بنائی، واپڈا نے بجلی چور پکڑنے کے لے اپنا انوسٹیگیشن سیل بنایا-، انرجی منسٹری نے گیس کی چوری اور پیٹرول کی چوری کے لئے اپنے اپنے سیل بنائے اور اوگرا اور نیپرا جیسے ادارے بنائے ہیں......... پھر ہم روتے ہیں کہ مافیا بہت سارے ہیں - یاد رہے کہ CCP نام کا ادارہ ان ہی کارٹیلز کی انوسٹیگیشن کے لئے بنا ہے-
پاکستان میں وزیر داخلہ اور وزیر دفاع کو انوسٹیگیشن ایجنسیز بنانے کا ملکہ حاصل ہے ان وزارتوں کے سیکرٹریز کے نیچے بیسیوں ایجنسیز ہیں، کیا ان وزیروں سے کوئی پوچھتا ہے کہ کتنے کرائمز رپورٹ ہوئے، کتنے ملزمان گرفتار ہوئے، کتنے کے مقدمے عدالتوں میں بھیجے گئے، کتنوں کو سزا ہوئی اور کتنوں کو سزا نہیں ہوئی- جن کو سزا نہیں ہوئی اس کی تفتیش میں کیا کمزوری تھی، اور اس کمزوری کو کیسے دور کیا جارہا ہے - کیا یہی سوال ہر ادارے سے منسٹری پوچھتی ہے-
ایک بڑا مسئلہ overlapping jurisdiction کا ہے جس کی وجہ سے ایک ادارہ دوسرے کے ساتھ پنگ پانگ کھیلتا رہتا ہے- کون سے کرائمز کس ادارے کی زمہ داری ہیں- بالکل اسی طرح سے جیسے FIR درج کرنے کیلیئے آپ ایک تھانہ سے دوسرے تھانے بھاگتے رہتے ہیں، اور سرکاری کام کے لئے ایک محکمہ سے دوسرے محکمہ، اور ایک کھڑکی سے دوسری کھڑکی-
اس کے علاوہ مسئلہ Investigation vs enforcement کا بھی ہے- اس overlap سے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں- اینفورسمنٹ کی غلطی انوسٹیگیشن پر انوسٹیگیشن کی غلطی اینفرسمنٹ پر-
پہلے بین الاقوامی جاسوسی منسٹری آف ڈیفینس کے تحت اور تمام ملکی انوسٹیگیشنز منسٹری آف انٹیرئر وزارت داخلہ کے تحت - اب یہ distinction بھی ختم ہو گئی ہے- کون سی کس کے تحت ہے، یہ کسی کو نہیں معلوم -
چسٹس ثاقب نثار نے JIT بنا کر ایک اور complexity پیدا کر دی- اب سب کی زمہ داری ایک ٹیم کے پاس ہے-
you scratch my back, I scratch yours.
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اغوا کاروں کو پکڑنے والا ادارہ کون سا ہے؟
Constitutional corruption has created the Incompetence of the "competent authorities" of Ministry of Interior and Ministry of Defense in not being able to monitor, manage, delegate, differentiate, distribute the responsibilities among zillions of investigation and law enforcement agencies and also the incompetence in establishing transparency and accountability.
There is a maze of LEAs and investigation agencies: Police, IB, NAB, Ehtisab Bureau, ISI, ISPR, MI, FIA, NCD (Narcotics Control Division), ANF (Anti Narcotic Force), Elite Force (Commandos Punjab), ATF (Anti-Terrorism Force), BC (Baluchistan Constabulary), FC (Frontier Corps), CB (Crime Branch), SB (Special Branch), Rangers in Sindh, CID (Criminal Investigation Division), CIA (Criminal Investigation Agency), CLC (Car Lifting Cell, Khi)......
اس کے علاوہ کئی انویسٹیگیشن سیلز مختلف اداروں میں بھی ہیں مثلا FBR، پاکستان سروے، واپڈا، وزارت صحت، CCP, army, navy, air force، وغیرہ وغیرہ
Sunday, July 19, 2020
Oil Price Hike Mafias in Pakistan
Hoarding and Price Manipulation Mafias
Constitutional Corruption vs Financial Corruption
Corruption is breaking of law to gain some financial benefits. Law is under the constitution, so constitution is at a higher pedestal than law. Constitutional violations have a greater negative impact than the financial corruption because constitutional violations destroy the institutions and their relationships, thereby leaving scars that may take decades to heal. The impact of constitutional corruption last for decades and corrupts generations.
کرپشن قانون توڑنے کو کہتے ہیں- قانون آئین کے تابع ہوتا ہے- سب سے بڑی کرپپشن آئین و قانون کو توڑنا ہے- آئین و قانون کو توڑنے والی کرپشن کو ہمیشہ نظریہ ضرورت یعنی Doctrine (DoN) of Necessity کے تحت ججز اور ڈکٹیٹرز نے تحفظ دیا ہے- پھر خود روتے ہیں کہ کرپشن بڑھ گئی
مالیاتی کرپشن قانون توڑ کر زاتی فائدہ حاصل کرنا ہے جبکہ آئینی کرپشن آئین توڑ کر اپنی جانی فائدہ کیلئے من بپسند ترمیم کرنا ہے- چونکہ قانون آئین کے ماتحت ہے، اس لئے مالیاتی کرپشن سے صرف مالی نقصان ہوتا ہے جبکہ آئینی کرپشن سے ملک کے تمام نظام تلپٹ ہو جاتے ہیں- مثلاً عدالتی نظام، بیوروکریسی نظام، وغیرہ
مالیاتی کرپشن دراصل آئینی کرپشن کی مرہونِ منت ہے- ورنہ ڈکٹیٹرز کے 35 سالہ آئینی کرپٹ حکومتوں کے ڈنڈا گھمانے سے کرپشن کبھی کی ختم ہو گئی ہوتی-رہی سہی کسر بقیہ 35 سال میں آئینی کرپشن والی ترمیمات کے زریعے سولین حکومتوں پر شب خون مار کر ختم ہو گئی ہوتی-
اگر جنرل ضیاء بندوق کے زور پر اقتدار کے مزے لینے کے لئے آئین و قانون توڑ کر آئینی کرپشن کر سکتا ہے تو ایک پولیس کانسٹیبل بندوق کے زور پر چائے پانی کے مزے لینے کے لئے قانون توڑ کر مالی کرپشن کر سکتا ہے
شکریہ ع خ: آپ نے یہ بات ثابت کر دی کہ پاکستان کا سب سے ببڑا مسئلہ کرپشن نہیں بلکہ نااہلی ہے یعنی انکومپیٹنس- Incompetence سے کرپشن ختم کرنا تو دور کی بات ایسی معاشی بدحالی پیدا ہوتی ہے جو کرپشن بتدریج ختم کرنے والے سسٹم بھی انسٹال کرنے نہیں دیتی
72 سال سب سے زیادہ اُلو بنانے والی ٹرک کی بتی: پاکستان کو ایک ایماندار، ڈنڈا بردار لیڈر چاہیے- وہ چٹکی بجا کر کرپشن ختم کر دیگا
ڈکٹیٹر ضیا: 11 سال کرپشن کا قلع قمع: "ذندہ" بھٹو، MQM، NS، جہادیوں کے گاڈفادر؛ قرضہ معاف، پلاٹ بندر بانٹ، $6Bn کی گنز، ڈرگز سیلاب
گھبرائیے مت: کرپشن کی صفائی 70 سال سے جاری ہے: 35 سال جرنیلوں کی صفائی کے، بقیہ 35 سال 16 وزرائے اعظم کا کرپشن کی پاداش میں صفایا
نیوکلونیلزم کرپشن ٹرک کی بتی: 35 سال جغادری صفائی، بقیہ 35 سال 16 وزرائے اعظم و غداروں کا صفایا، معیشت کی راکٹ پرواز، ملک مضبوط
"ایماندار" طالع آزمائوں نے انسداد کرپشن کے نام پر آئین و قانون کو پامال کر کے پچھلے 70 سال سے پے درپے حکومتیں گرا کر جس طرح ملکی وسائل پر قبضہ کیا ہے کیا وہ اب بھی آپ کی نظروں سے اوجھل ہے؟
کرپشن خاتمہ کو صرف ایک ایماندار، ڈنڈا بردار، مرد آہن چاہیے:
ایوب(10سال)، ضیاء(11سال)، مش(9سال) اور اب عمران خان(صادق امین ایک پیج)ا
It is incompetence of the competent authority, stupid!
کرپشن کا واویلا صرف اپنی نااہلی چھپانے کا ڈھکوسلہ تھا، پکی نوکری والوں کا
"کرپشن کا صفایا" پلاٹینم جوبلی: کرپٹ و غدار سیاستدانوں کی اسیری و مار دھاڑ سے بھرپور، 70 سال سے تواتر و طمطراق سے جاری، ہاؤس فُل
میرے عزیز ہموطنو:
کرپشن 1954، 1958، 1969، 1977، 1999 کی طرح بدستور ہے،...
20yr itch
جج جیسی مقدس گائے کو کرپشن کا الزام لگا کر کوئی بھی درخواست صدر کو بھیج سکتا ہے- مگر دوسری مقدس گائے پر آئینی کرپشن کے الزام کی درخواست کس کو بھیجی جائے گی
ع خ الیکشن سے پہلے: "ملک میں اوپر والا ایماندار ہو تو نیچے سب کرپشن ختم ہو جاتی ہے اور اگر اوپر والا کرپٹ ہو تو نیچے سب کرپشن پھیل جاتی ہے"
کرپشن یومیہ 13Bn (سال میں 4.7Tr) ختم کی مگر خزانہ پھر بھی خالی ہے:
نہ کھاتا ہے نہ لگاتا ہے مگر خدا جانے یہ پیسہ کہاں جاتا ہے!!!!
NRO++
عوام پھر الو بن گئے! کرپشن خاتمہ وہ ٹرک کی بتی ہے جس کے پیچھے حاضر و غائب DoN گاڈفادرز نے پچھلے 70 سال سے عوامی رائے کو فٹبال بنایا ہوا ہے
"کرپشن ختم کرنے" کا چورن بیچ کر پچھلے 70 سال میں آپ کو 17 دفعہ الو بننا پسند آیا؟ 17 میں سے ہر ایک وزیر اعظم کو اپنی مدت ختم کئے بغیر "تبدیلی" پسند آئی؟ کیا آپ کو اب بھی یہ سمجھ نہیں آیا کہ کرپشن سے زیادہ نا اہلی Incompetence سب سے بڑا مسئلہ ہے
اگر آپ کرپشن واقعی ختم کرنا چاہتے ہیں تو تمام گورنمنٹ اداروں کے لینڈ ٹرانسفرز اور دس لاکھ سے زیادہ کے پرچیز آرڈر اوپن ویب سائٹ پر ڈال دیں
کرپشن ختم کرنا بغیر ٹرانسپیرنسی کے ممکن نہیں: تمام پراپرٹیز کی اونرشپ و ٹرانسفر کا انٹرنیٹ پر ریکارڈ 80% مقدمات کو ختم کر دے گا
Edit
Why there are Crime Mafias in Pakistan- Multiple Investigation Agencies with Overlapping Functions
کرپشن اور کرائم انوسٹیگیشن: بڑھتا گیا درد جوں جوں دوا کی How many investigation agencies are there in Pakistan? Which other investigation agencies exist that are not mentioned in the attached lists? I think there are investigating units also in FBR, EOBI, SBCA, SBP etc? I read somewhere many years ago that there are 40+ agencies! How many corrupt have each of them nabbed after collecting enough evidence to convict them in courts. Incompetence of the competent authorities responsible for collecting solid evidence. How much extortion and blackmailing by them? Any research? |
How Mafias Come into Existence in Pakistan: There is no single authority to be held accountable
Mafias are created when different government agencies start playing ping-pong with their responsibility. They are all the time fighting turf wars often with the connivance of the vested interests, who then cling together to form cartels that start playing one government department against the other, one ministry against the other.
جہاں جہاں مافیا ہے وہاں وہاں ایک بے بس، لاچار اور مجبور اتھارٹی ہے جسکی جان دراصل ایک ایسی منسٹری کی مٹھی میں ہے جو کہتی تو اپنے اپنے آپ کو "کمپیٹنٹ اتھارٹی" ہے مگر سوائے اپنی Incompetence چھپانے کے اور کچھ نہیں کرتی: کام کی نہ کاج کی دشمن اناج کی:یہ شاطرانہ انداز میں Competent authority کے پیچھے
اپنے نام کو چھپا کر اپنی نا اہلی چھپا کر تمام زمہ داری نظر آنے والے حکمرانوں پر ڈال دیتے ہیں
اپنے نام کو چھپا کر اپنی نا اہلی چھپا کر تمام زمہ داری نظر آنے والے حکمرانوں پر ڈال دیتے ہیں
Government has designated a specialized ministry and an authority for tackling each type of problem. They are paid from taxpayers pocket. They need to be punished for their incompetence and aggravation of problems. Each Mafia feeds on a problem of a particular area which can not exist without the collusion of the authority and the relevant ministry. We all thought that IK's تبدیلی will change the working of these rulers who call themselves as "competent authorities". He will hold them accountable and will punish them. Instead he like many others have been ensnared by the bureaucracy and its labyrinth of notifications issued under the disguise of "competent authority". If he and his supporters would have seen a few episodes of the "Yes Prime Minister" serial of BBC, it would have informed PTIans that tabdeeli can only be brought by breaking the code of this bureaucracy. See for example https://youtu.be/GPsHfVCFLhU
Saturday, July 18, 2020
Aviation Fiasco: Incompetence of CAA, PIA and Aviation Ministry
CAA has recently certified that all the licenses issued by CAA are genuine and are not fake. Please note the count of fake licenses was 262 in the report flashed by the aviation minister in the assembly which was followed by the Prime Minister speaking about that the fake licenses while trying to implicate previous governments and indirectly holding them responsible for PK8303 crash. The report of dubious licenses mentioning 262 pilots somehow got reduced to 141 pilots by the time the report was in the hands of media signed by Maritime Secretary. Interesting to investigate why maritime affairs secretary was investigating the aviation licenses. Was he part of Aviation Secretary investigation committee then why the aviation secretary did not sign it, and if he was not part of the committee then why was he not part of the committee. It seems to be incompetence of the competent authority of Aviation Ministry's Secretary Aviation at all the levels. Total Mess. Muck was supposed to be thrown up to malign the opposition parties under whose rule the pilots were appointed. All this only to protect the uniformed air marshal from criticism related to pk8303 crash and shift the blame elsewhere. It was the incompetence of CJP who allowed uniformed air marshal to continue as Chief under the stealth Doctrine of Necessity proclaiming in Supreme Court "Who would be held responsible if something happened". Now that something has happened who should be held responsible, other then the CJP? Furthermore, the incompetent ministers of the incompetent prime minister who wanted to take the laurels of fighting the corruption by humiliating the opposition and destroying the lives of hundreds of pilots and thousands of other license holders from CAA working as technicians and other aviation personnel.
Bureaucracy knew about the "sadistic" inclinations of PM. They prepared a preliminary report in the typical "competent authority" code language. IK and his Minister took the bait and bamboozled it in parliament.
IK took sadistic pleasure in tormenting 262 pilots, blaming and humiliating the opposition" in the assembly. This sadistic campaign was continued on social media through their blind media brigade that gears into action without consideration of consequences.
اور پھر ایک وردی والے چیف ایگزیکٹو کو pk8303 ائیر کریش کی تنقید سے بچا کر ملبہ اپوزیشن پر انڈیلنے سے sadistic pleasure حاصل کرنے کا کام شروع کر دیا- اسی sadistic pleasure حاصل کرنے کیلئے میڈیا برگیڈ نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونا شروع کر دیا- سوشل میڈیا میں لوگوں کے کرب اور ابتلاء پر ٹھٹے لگاتے ہوئے تمام پائلیٹس کو گراؤنڈ ہونے میں خوش ہوئے، PIA کو دیوالیہ ہونے کو اپوزیشن کے کھاتے میں ڈال کر ہنستے رہے، ایویشن انڈسٹری کے بند ہونے پہ شادیانے بجائے کیونکہ اس میں ایک ائیر لائن ان کے سیاسی مخالف کی بھی تھی، CAA کی رسوائی کو اپوزیشن کے کھاتے میں ڈالا اور پھر پاکستان کو بدنام کرنے میں کامیاب ہو گئے-
First the EU imposed a ban for 6 months, then it was UK followed by Malaysia, emirates and other destinations in the world. PIA flights were grounded along with all technical staff with CAA licenses working around the world inflicting billions of rupees of losses on all Pakistani carriers and aviation industry.
Once the damage was done the "competent authority" simply used the other coded words to extricate itself from the mess leaving the PM and his minister in the muck. As usual Brilliant Sir Humphrey in BBC serial "Yes Prime Minister" making the minister to cut a sorry figure.
sadistic /səˈdɪstɪk/, adj, deriving pleasure from inflicting pain or humiliation on others. Eg: "IK took sadistic pleasure in tormenting 262 pilots, blaming and humiliating the opposition"
ع خ صاحب سے فرمایا گیا: آپ کو اور آپ کے وزیرِ ایویشن کو "کمپیٹنٹ اتھارٹی" یعنی سیکرٹری ایویشن کی انگلی پسند آئی؟
بڑے آئے، چلے تھے بیوروکریسی کو روزانہ دھمکیاں دیتے اور ان کو 55 سال کی عمر میں رٹائر کرنے ☺
All Licenses Issued to Pilots are genuine, now claims CAA!
- سیکرٹری ایویشن خود پچھلے دو سال سے CAA کا DG ہے، PIA اور CAA اس کے ماتحت ادارے ہیں- اس طاقتور Competent authority کی سمری کے بغیر وزیر ایویشن کی مجال نہیں تھی کہ وہ لسٹ جاری کر سکے جس نے پی آئی اے اور شہری ہوابازی کا بیڑا غرق کر دیا- اس پراسرار طاقتور Competent authority کا نام حسن ناصر جامی ہے- اب اپنی جان بچانے کیلئے یہ بیان جاری کر رہا ہے-
Report of dubious licenses was signed by secretary of maritime affairs. What has maritime affairs to do with aviation licenses. Incompetence of the competent authority of Aviation Ministry's Secretary Aviation. Total Mess. Only to protect the uniformed air marshal from criticism related to pk8303 crash. Incompetence of CJP in allowing uniformed air marshal to continue as Chief under Doctrine of Necessity
Incompetent ministers of incompetent prime minister
Sunday, July 12, 2020
Learning and Life is My Autobiography
Writing poetry, blogs, essay, or reflections is greatly cathartic. Things that greatly troubled me, once I got them out of my system through my writing, they stopped bothering me. Once expressed, they stop festering. This is how I forgot many of my longings. My long blog posts are my learning and my efforts in my life. The blog had been a great cathartic experience for me. I write blogs not as much to impress others but more so to organize my thoughts. My thoughts typically are running in circles. They go from one realm to another. And then keep coming back. Once I write them, they become organized and structured. During writing, I also identify the links that I have not explored earlier. I also find links that I knew but had not thought about so clearly and crisply. It is a wonderful experience.
As I connect this with Donald Murray's 1991 essay "All Writing is Autobiography" I feel that this true.
[to be completed]
When Ayub Khan Accused Fatima Jinnah Of Being An Indian And American Agent
Source: Time Magazine datelined Christmas Day 1964. It sheds interesting light on how far back this game of the security establishment conjuring up images of US-India collusion go. Ayub Khan actually accused Fatima Jinnah of being pro-Indian and pro-American. Oldest trick in the security establishment’s book. -YLH
Subscribe to:
Posts (Atom)